نایاب حسن
9560188574
موجودہ صدی اطلاعاتی وعلمی انقلاب کی صدی ہے،ذرائعِ معلومات وابلاغ کی نت نئی صورتوںنے ہماری نگاہوںکے سامنے ایک ایسی رنگارنگ کائنات بسادی ہے کہ جس میں علم وتحقیق ، فکروتدقیق اورخبرونظرکے تمام ترشعبے ہرصاحبِ ذوق انسان کودعوتِ نظارہ دے رہے ہیں،اطلاعاتی ٹکنالاجی کی دم بدم ترقیات نے انسان کی رسائی اَخباروحوادثِ عالم سے لے کر علوم و فنون کی جملہ شاخوںتک نہایت ہی آسان کردی ہے،انٹرنیٹ اِس وقت معلومات کاجامِ جہاں نما کہا جاسکتاہے،اس کے اِفادی پہلووںکوکام میں لاکرکوئی بھی انسان،تحریک اور اکیڈمی وادارہ منٹوںاور سیکنڈوںمیں اپنی باتیں دنیاکے ایک گوشے سے دوسرے گوشے تک پہنچاسکتاہے،انٹرنیٹ کے سہارے ہمعصرصحافت اپنے عروج اوربلندیوںکے نئے آفاق وجہان دریافت کررہی ہے، اس وقت دنیا بھر کے تقریباً تمام بڑے چھوٹے اخبارات کے’ ای ایڈیشنز‘بھی دستیاب ہیں،جن کے صفحات انگلیوں کی معمولی جنبش سے ہمارے سامنے کھل جاتے اور دنیامیں کہیں بھی واقع ہونے والے واقعات وحادثات اور تغیرات سے باخبرکرتے ہیں۔
انٹرنیٹ کی دنیامیں اردوزبان کاداخلہ اگرچہ قدرے تاخیرسے ہواہے؛لیکن اب دیگرزبانوںکی ماننداردوزبان میں بھی علوم و فنون کاایک بڑاذخیرہ انٹرنیٹ پردستیاب ہے،دیگرزبانوںکے صحافتی ذرائع سے تحریک پاکرہندوپاک اوردیگرممالک سے شائع ہونے والے اردوزبان کے اخبارات و رسائل کی ایک بڑی تعدادبھی ’’آن لائن‘‘ہوچکی ہے اوردنیاکے کسی بھی خطے میں رہنے والے انسان کے لیے آسان ہوگیاہے کہ وہ کسی بھی ملک کاکوئی بھی پسندیدہ اخبار یا میگزین کہیں بھی بیٹھ کربآسانی دیکھ اورپڑھ سکتا ہے۔ سوشل میڈیابھی انفرادی واجتماعی سطح پراپنے خیالات وافکارکی ترسیل واشاعت کاایک بہت اہم وسیلہ بن چکاہے،سیاسی مباحث ہوںیاسماجی مسائل ،علمی وسائنسی موضوعات ہوںیاادبی عناوین؛ہرایک پرلوگ اپنے اپنے ذوق ودلچسپی کے موافق ٹوئٹر،فیس بک، واٹس ایپ،انسٹاگرام اوردیگرسیکڑوںسوشل سائٹس کے ذریعے کھل کراظہارِ خیال کررہے ہیں،کچھ دنوںپہلے تک اردووالے اپنی باتیں رومن رسم الخط میں لکھتے تھے اوراس سے ایک اندیشہ پیداہونے لگاتھاکہ کہیں اس طرح اردورسم الخط ناپیدی کے کگارپرنہ پہنچ جائے،مگرپھردیکھتے ہی دیکھتے یہ اندیشہ کافورہوگیا اورانٹرنیٹ پردیگرزبانوںکی طرح اردو شائقین کی بھی ایک ایسی بہت بڑی تعداد نمودارہوگئی،جوسوشل میڈیاپربسہولت اردوزبان میں اپنے خیالات کااظہارکرسکتی تھی، نوجوان تعلیم یافتہ نسل میںسوشل میڈیا کے استعمال کے عام چلن کاخاص طورسے اردوزبان کوایک بڑافائدہ یہ ہواکہ اپنے اپنے خاص مقاصدکے تحت لوگوںنے جدید ادب اورنئے ادبی رویوں،رجحانات کومَس کرنے کے ساتھ قدیم ،کلاسیکل ادب و شاعری کی طرف بھی پورے ذوق وشوق سے رجوع کیا اورنئے زمانے کے مقبول شعراواہلِ ادب کے ساتھ ان کے مطالعے میں قدیم عہدکے استاذ شعراوادباکی تخلیقات بھی آنے لگیں۔
صحافت کی حد تک دیکھاجائے،تواس وقت ہندوستان و پاکستان کے بیشتراخبارات کی ’ای کاپی‘انٹرنیٹ پر دستیاب ہے اور ہم کہیںبھی،کسی بھی وقت ان کامطالعہ کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ انگریزی اور دوسری زبانوںکے صحافتی تجربوںسے تحریک پاکر’نیوزپورٹلس‘یاایسی ویب سائٹس تخلیق کرنے کارجحان بھی اردوزبان میں تیزی سے بڑھ رہاہے،جن پر تازہ ترین خبروں،معروف تجزیہ نگاروںکی بروقت تحریروںاور سیاسی تبصروںکاعمدہ ذخیرہ ہم دست ہوتا ہے، اس وقت اکیلے پاکستان سے روزنامہ اخبارات کے ای ایڈیشنزکے علاوہ دسیوںایسی ویب سائٹس ہیں،جوہمیں تازہ بہ تازہ خبروں،اخباری کالموں،سیاسی تجزیوں،سماجی،سائنسی،ادبی،فکری ومذہبی عنوانات پرعمدہ اور بیش قیمت تحریروںکے مطالعے کازریں موقع فراہم کرتی ہیں۔ہندوستان میں بھی یہ سلسلہ شروع ہوچکاہے اورفی الحال کئی ایسے نیوزپورٹلس ہیں،جوتازہ دم،باحوصلہ ،باذوق وباہمت نوجوان اہلِ قلم وصحافت کی سربراہی ونگرانی میں اپنی خدمات کاچراغ روشن کیے ہوئے ہیں،اس سلسلے میں سرگرم صحافی اشرف بستوی کے ’ایشیاٹائمز‘اسفرفریدی کے’نیوزاِن خبر‘،غفران ساجدقاسمی کے’بصیرت آن لائن‘، شمس تبریز قاسمی کے’ملت ٹائمس‘،ظفرصدیقی ونوشادعثمانی کے ذریعے چلائے جانے والے نیوزپورٹل’اسٹارنیوز‘،سیدہاشم نظام ندوی وانصارعزیزندوی کے زیرِ ادارت سرگرمِ عمل’فکروخبر‘اورساحل میڈیااینڈپبلشنگ سوسائٹی کے ’ساحل آن لائن‘کے نام خاص طورسے قابلِ ذکرہیں،ان میں سے کئی ایک دو زبانوں اوربعض تین زبانوںمیںبھی چلائے جاتے ہیں، ہرایک کی کچھ خصوصیات ہیں ،جواسے دوسروںسے ممتازکرتی ہیں اوران کی وجہ سے مجموعی طورپراُن سب کو قارئین وناظرین کا خاطرخواہ حلقہ میسرہے۔
اس سلسلے میں ایک نومولود،مگرنہایت ہی معیاری ویب سائٹ’مضامین ڈاٹ کام‘(mazameen.com)کاتذکرہ ضروری ہے،اس کے اساس گزاردونوجوان،مگرقوتِ کاراورجذبۂ عمل سے سرشارافرادبرادرانِ گرامی خالدسیف اللہ اثری فلاحی اورعرفان وحیدہیں،ان کے ساتھ
باصلاحیت اور نوجوان اربابِ قلم و صحافت کی ایک اچھی ٹیم وابستہ ہے اوراربابِ علم و فکرکی ایک موقرجماعت کی اسے سرپرستی ورہنمائی حاصل ہے،اس کے سرپرستِ اعلیٰ لسانی اقلیات،حکومتِ ہندکے کمشنراورشعبۂ اسلامک اسٹڈیزجامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدرپروفیسراخترالواسع ہیں،جبکہ ادارتی ومشاورتی بورڈ میںشعبۂ اردوجامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدرپروفیسرشہپررسول، ڈاکٹر غطریف شہبازندوی،ڈاکٹررضی الاسلام ندوی،مولاناولی اللہ مجیدقاسمی،عزیزنبیل،قاسم سید،عتیق انظر،ڈاکٹرخالدمبشروغیرہ جیسے علم و فکراورادب و صحافت سے خاص شغل رکھنے والے اوراپنے اپنے میدانوںکے منجھے ہوئے اشخاص شامل ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ ویب سائٹ کئی اعتباروںسے دیگرویب سائٹس سے منفردہے اوراس میں قارئین و ناظرین کی دلچسپی کے سب سامان بخوبی بہم پہنچائے گئے ہیں، مدیران وانتظامیہ پورے حوصلے اور لگن و دلچسپی کے ساتھ اردوزبان و ادب اور تعمیری صحافت کے فروغ کا جذبہ رکھتے ہیںاوروہ ہمہ دم اس ویب سائٹ کوبہتر سے بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔اس ویب سائٹ کی پہلی خصوصیت تویہ ہے کہ یہ رکنیت اور ممبرشپ کے ذریعے اردوقلم کاروںاورصحافیوں کولکھنے کاایک باوقار پلیٹ فارم مہیاکراتی ہے،دوسری خصوصیت یہ ہے کہ اس پر مضمون کے ساتھ مضمون نگاروںکے مختصرتعارف کابھی اہتمام ہے؛تاکہ اگر قاری کسی مضمون نگارسے راست طورپرواقف نہ ہو،تواس کی تحریرپڑھنے کے ساتھ مضمون نگارکے اجمالی علمی،فکری و صحافتی خدوخال سے بھی شناسائی حاصل کرلے، عربی وانگریزی کی صحافتی ویب سائٹس اور نیوزپورٹلس پرتواس کااہتمام کیاجاتاہے؛لیکن اردومیں عموماً ایسارجحان نہیںہے۔اسی طرح اس ویب سائٹ پر ہرکہہ ومہہ کی تحریر’چسپاں‘کرنے کی بجاے متعلقہ موضوع سے اس کی کامل وابستگی، موادکی فراوانی،الفاظ و اسلوب کی عمدگی اور املاورموزِ املاسے اس کی مطابقت پربھی توجہ دی جاتی ہے،یہ وہ خاص وصف ہے،جس کا معاصرمطبوعہ اخبارات ورسائل کے علاوہ اردو کی بیشتر ویب سائٹس پربھی بہت کم خیال رکھا جاتاہے اوراس کی وجہ سے قارئین تک غیر معیاری اورزبانی وفنی خامیوںکی’شاہ کار‘تحریریںتواترکے ساتھ پہنچتی رہتی ہیں،اس لحاظ سے’مضامین ڈاٹ کام‘ کی انتظامیہ لائقِ تبریک ہے کہ اس نے اپنی سائٹ پرشائع ہونے والے مضامین کے لیے وفورِ موادکے ساتھ صحتِ زبان و الفاظ کوبھی لازم قرار دیا ہے، امید ہے کہ یہ صحت مندسلسلہ جاری رہے گا؛تاکہ معیاری تحریروںاوردرست،معروضی ومتوازن علمی،سیاسی،فکری و ادبی تجزیوںکی جستجومیں رہنے والے شائقین کو اپنے ذوقِ مطالعہ کی تسکین کاایک قابلِ اعتمادپلیٹ فارم دستیاب رہے۔فی الوقت اس ویب سائٹ پر ’مضامین و تجزیے‘،’سیاست‘،’ادب‘،’مذہب‘،’تاریخ و سیرت‘،’شخصیات‘،’تبصرۂ کتب‘اور’متفرقات‘کے مرکزی عنوانوںکے تحت آج کاکالم،نقطۂ نظر، ہندوستان،آس پاس،ملی مسائل،عالمِ اسلام،آئینۂ عالم، حمد،نعت،غزل،طنزومزاح،دیگرنثری اصناف، عقائد، عبادات، قرآنیات، حدیث، فقہ، تصوف، دعوت،تقابلِ ادیان،تاریخِ اسلام،تاریخِ ہند،تاریخِ عالم، سیرتِ نبویﷺ،سیرتِ صحابہؓ،شخصیت کاارتقا،معاشرہ اور ثقافت، صحت، گوشۂ خواتین،گوشۂ اطفال،ماحولیات،جغرافیہ،منطق و فلسفہ،تعلیم و تربیت،نفسیات جیسے ذیلی موضوعات پرتازہ ترین تحریریں،تجزیے،تحقیقی مقالات ،نثری وشعری تخلیقات اور تبصرے اَپ ڈیٹ کیے جارہے ہیں،ظاہرہے کہ کسی ایک جگہ اتنے سارے موضوعات پرعمدہ اور معیاری مضامین وموادکی فراہمی غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے،یہ بھی ا س ویب سائٹ کی انفرادیت کہی جاسکتی ہے اوراس کے لیے بجاطورپرادارۂ’مضامین ڈاٹ کام‘تشجیع وتحسین کامستحق ہے،اس سائٹ کی انہی خوبیوں کی بدولت اسے خاصی پذیرائی حاصل ہورہی ہے اورنوپیدہونے کے باوصف’مضامین ڈاٹ کام‘کے قارئین و شائقین کاایک قابلِ ذکرحلقہ وجودمیں آچکا ہے،گزشتہ تقریباً دوماہ کے عرصے میںمختلف ممالک کے کم وبیش پانچ لاکھ افرادنے اس ویب سائٹ کامشاہدہ کیاہے ۔ اردوزبان اور اردوصحافت کے دائرے کوزیادہ سے زیادہ وسعت دینے کے لیے اسے ابلاغ وترسیل کے جدیدتر ذرائع سے مربوط کرنانہایت ہی ضروری ہے ،اِس اعتراف کے ساتھ بہت سے ادارے اورافراد اپنی اپنی حد تک سرگرمِ عمل ہیں اوراس سلسلے میںاب ادارۂ مضامین ڈاٹ کام کی شمولیت کوایک خوش گوار،امیدافزااورفرحت بخش اضافے کے طو ر پر دیکھنا چاہیے۔
’مضامین ڈاٹ‘ کام کے کئی اہم منصوبے ہیں،جوزیرِ عمل ہیں،فی الوقت اس سائٹ پرہندوستان کے مشہوراخبارات اور نیوزپورٹلس کی ڈائریکٹری موجود ہے، جہاں سے کسی بھی اخبارکوکھول کراس کاای ایڈیشن پڑھ سکتے ہیں،جلدہی ہندوستان وپاکستان کے ادبی ودینی مجلات و رسائل بھی آن لائن کیے جائیں گے، اس کے علاوہ اردوکی سرکاری و غیرسرکاری تنظیموں،اداروںکوباہم مربوط کرنا،اردوسرگرمیوںسے قارئین کوباخبرکرنا،اردوناشرین اور مطابع کوجوڑنا اور اردو زبان میں آن لائن وآف لائن ادبی و دینی مسابقوںاورمضمون نگاری کے مقابلوںکاانعقادبھی ادارے کے مقاصدواہداف میں شامل ہے۔